نئی دہلی، ۱۸؍جون: (بی این ایس) سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے سیلف ڈیفینس کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی اہل خانہ پر حملہ ہوتا دیکھے تو اسے ان کے بچاؤ میں قانون ہاتھ میں لینے کا حق ہے۔ واضح رہے کہ مار پیٹ کے معاملے میں راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس دیپک مشرا اور شواكيرتی سنگھ نے کہا کہ "یہ صحیح ہے کہ مجرم ٹھہرائے گئے دونوں بھائیوں نے لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کی لیکن ثبوتوںمیں تھوڑا فرق ہے۔ ' "دراصل دونوں بھائیوں نے اہل خانہ پر حملہ ہوتا دیکھ کر اپنی کا استعمال کیا جسے ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے اہمیت نہیں دی تھی اسی وجہ سے انہیں مجرم قرار دیا گیاتھا۔ رپورٹ لکھتے وقت واقعہ اور ملزمان کے زخموں کی وجہ نہیں جانی گئی اور ملزمان
کے والد کی موت کی وجہ بھی معلوم نہیں کی گئی تھی ایسے میں شکایت کرنے والے کو شک کا فائدہ حاصل ہوجاتا ہے۔ ملزمان کے اہل خانہ پر پڑوسیوں نے دھاردار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا تھا۔ بری طرح زخمی ملزمان کے والد نے بعد میں دم توڑ دیا۔ اپنے اہل خانہ پر پر حملہ ہوتے دیکھ کر دو بھائیوں نے پڑوسیوں کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔ اس معاملے میں پہلے راجستھان کی ایک ٹرائل کورٹ نے دونوں بھائیوں کو پڑوسیوں سے مار پیٹ کا مجرم پاتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں یہ کیس ہائی کورٹ پہنچا تو وہاں بھی ان کی سزا کو برقرار رکھا گیا۔ اس فیصلے کو دونوں بھائیوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں آج سپریم کورٹ نے انہیں راحت دیتے ہوئے یہ فرمان جاری کیا کہ اگر کوئی اپنی فیملی پر حملہ ہوتا دیکھے تو بچائو کے لئے وہ قانون ہاتھ میں لے سکتا ہے یہ جرم نہیں ہے۔